علی ناصر رضوی کا دلیرانہ بیان، ‘میری ایک آنکھ گئی، لیکن قوم نے 44 کروڑ آنکھیں دے دیں'”
لاھور میں نو مئی 2023 کا دن ایک عام دن کی طرح شروع ہوا تھا، لیکن کچھ ہی گھنٹوں میں، یہ دن پاکستان کی پولیس تاریخ میں ایک یادگار دن کے طور پر درج ہو گیا۔ یہ کہانی ہے آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی صاحب کی، جو اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ایک آنکھ کھو بیٹھے۔
علی ناصر رضوی، ایک نام جو بہادری اور وفاداری کی علامت بن چکا ہے، نو مئی کو اپنی ڈیوٹی پر مامور تھے جب ایک ناخوشگوار واقعہ میں ان کی ایک آنکھ ضائع ہوئی۔ تاہم، اس حادثے نے ان کے جذبے کو ماند نہیں کیا بلکہ ان کی قوت ارادی کو مزید بڑھا دیا۔
رضوی صاحب کے مطابق، “9 مئی کو شرپسندوں نے میری آنکھ تو لے لی، لیکن اس قوم نے مجھے 44 کروڑ آنکھیں دے دیں۔ اب میں ان 44 کروڑ آنکھوں سے دیکھتا ہوں۔” یہ الفاظ نہ صرف ان کی بہادری کی داستان ہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہیں کہ ایک سچے مجاہد کا جذبہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔
جس دن رضوی صاحب کی آنکھ ضائع ہوئی، وہ اس دن کو بطور غازی اپنے لیے فخر کا دن سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق، اگر وہ اس دن شہید ہو جاتے، تو وہ اپنے آپ کو مزید مقدس مقام پر پاتے۔ “اگر میری دونوں آنکھیں بھی چلی جاتیں تو میں اسے اپنے لیے ایک عظیم دن تصور کرتا کیونکہ میری شہادت میرے مقصد کی تکمیل ہوتی۔”
یہ بہادری اور قربانی کی داستان نہ صرف رضوی صاحب کی ہے بلکہ پورے پولیس دستے کی ہے جو ہر روز اپنی جان کی بازی لگاتے ہیں تاکہ ہم محفوظ رہ سکیں۔ ان کی قربانیاں اور جذبہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہماری حفاظت کے لیے کچھ لوگ اپنی زندگی کے قیمتی لمحات قربان کر رہے ہیں۔
نو مئی کے دن کو یاد کرتے ہوئے، ہمیں ان تمام ہیروز کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جو روزانہ اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ ان کی بہادری اور قربانیاں ہمارے دلوں میں عزت اور احترام کی جگہ بناتی ہیں۔